نیویارک: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے، کہ بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جنگ ہم جیت چکے، اب ہمیں امن جیتنا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ دوایٹمی قوتوں کے درمیان خطرناک فلیش پوائنٹ ہے۔ مظلوم کشمیری عالمی برادری کی خاموشی پر مایوس ہیں۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے، فلسطین کے عوام کی حالت زار ہمارے دور کے دلخراش سانحے میں سے ایک ہے غزہ کی صورتحال عالمی ضمیر پر بدنما داغ اور اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے۔ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں ہو رہی ہیں، پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے اور افغان عبوری حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرے گی۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہے، حالانکہ اس کا عالمی کاربن اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، انہوں نے عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان “کلائمیٹ ایمرجنسی” کا اعلان کر چکا ہے اور ماحول دوست توانائی و پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے مئی 2025 میں بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر کی گئی بلااشتعال جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے ، غرور میں مبتلا دشمن کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا، مسلح افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں جرات کا بے مثال مظاہرہ کیا، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو اپنی مہارت سے زیر کیا۔ بھارت کے سات جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے میں امریکہ کے صدر ٹرمپ، چین، سعودی عرب، ترکیہ، قطر، ایران، یو اے ای، آذربائیجان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کلیدی کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنگ ہم جیت چکے، اب ہمیں امن جیتنا ہے۔پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے تیار ہیں،جنوبی ایشیا کو اشتعال انگیزنہیں فعال قیادت کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ایٹمی قوتوں کے درمیان خطرناک فلیش پوائنٹ ہے۔ مظلوم کشمیری عالمی برادری کی خاموشی پر مایوس ہیں۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا فلسطین کے عوام کی حالت زار ہمارے دور کے دلخراش سانحے میں سے ایک ہے غزہ کی صورتحال عالمی ضمیر پر بدنما داغ اور اجتماعی اخلاقی ناکامی ہے 8دہائیوں سے فلسطینی عوام جرأت کے ساتھ اپنے وطن کا دفاع کر رہے ہیں مغربی کنارے میں ہر گزرتا دن ایک نئی بربریت لارہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ خود مختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو ،فلسطین مزید اسرائیلی زنجیروں میں نہیں رہ سکتا،اسے آزاد ہونا ہو گا،پاکستان ان پہلے ملکوں میں شامل ہے جس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا،پاکستان کئی ملکوں کی طرف سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے،ہم دوسرے ملکوں سے بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کو ریاست تسلیم کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانیں قربان کیں اور 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا۔انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی، فتنہ الخوارج، فتنہ الہند، بی ایل اے، مجید بریگیڈ افغان سرزمین سے کارروائیاں کر رہے ہیں جن کے خلاف پاکستان کی بہادر سکیورٹی فورسز برسرِ پیکار ہیں۔آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے اور افغان عبوری حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرے گی۔ پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی سیٹ اپ کے لیے سفارتی روابط جاری رکھے ہوئے ہے۔
اپنے خطا ب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بنیادی معاشی اصلاحات پر کام کر رہا ہے جن میں ڈیجیٹائزیشن، ٹیکس اصلاحات، سرمایہ کاری کے فروغ، اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔سی پیک کو پاکستان کی ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے انہوں نے صدر شی جن پنگ کے “گلوبل گورننس اقدام” کو سراہا۔






